ریت میں رہنے والے
تو بے خبر کیوں ہوا
یہ گلیاں یہ در ودیوار
بتا تیرا گھر کیوں ہوا
غم کی دولت اکٹھی کرلی
اتنا محو فکر کیوں ہوا
کس نے بنایا غافل دل
دنیا کا اثر کیوں ہوا
آرزو تمنا امید سبھی
ایسا دستنگر کیوں ہوا
دل میں بسے صنم ہزار
احد احد پر کیوں نہ ہوا
ہر دہلیز کی مٹی چاٹی
ایسا دربدر کیوں ہوا
آنسو بہتے نہیں عرفان
یہ شیشہ پتھر کیوں ہوا