باتیں تو سب کرتے ہیں ایوانوں میں
جرات پرکھی جاتی ہے میدانوں میں
ہم نے تیری خاطر تیر کھائے ہیں
ہم بھی شامل ہیں تیرے دیوانوں میں
جنگل میں آباد ہوئے تو پھر جانا
گھر سے بڑھ کر خوف نہیں ہے ویرانوں میں
دیکھا ہے شیطانوں کا بھی روپ اکثر
اپنی ہی بستی کے بعض انسانوں میں
ہم نے عابد ایک سویرے کی خاطر
کتنے روشن چاند دئے نزرانوں میں