صبح کچھ شام کچھ خیال رہا یہ محبت میں اپنا حال رہا جنوری میں کبھی دسمبر میں ذکر تیرا تمام سال رہا میں تجھے آج بھی نہیں سمجھا تو مرے واسطے سوال رہا میں کہ آنکھوں سے ہاتھ دھو بیٹھا تو کہ چہرے کو ہے سنبھال رہا