صبر زینب کی انتہا ہی نہیں
آپ جیسا کوئ ہوا ہی نہیں
بنت زہراء و نور عین نبی
ایسی نسبت, اور کسی کی نہیں
بھائ پیارے حسین جیسے ملے
شیر یزداں کا سلسلہ ہی نہیں
وہ تو ایثار کا نمونہ ہیں
چند گھڑیوں کا آسرا ہی نہیں
ساتھ صحراء کربلا جیسا
اور مصاءب کا شائبہ ہی نہیں
اپنے دامن کے پھول وار دئے
ایسا صدقہ کہیں ہوا ہی نہیں
جاں سے پیارے گزر گئے جاں سے
اور دینے کو کچھ رہا ہی نہیں
اپنے ہاتھوں سنبھال کر لاشے
اپنے رب سے کوئ گلہ ہی نہیں
بھائ سجدے میں سر کٹا آئے
ان کا سجدے سے سر اٹھاہی نہیں
شکر رب جلیل کرتے ہوئے
تاج ! ان کے لبوں پہ آہ نہیں
ظالموں نے تو انتہا کر لی
صبر زینب کی انتہا ہی نہیں
آپ جیسا کوئ ہوا ہی نہیں