جتنے منگتے بھی تیرے در پہ ہیں آئے مولا
آج تک کوئی بھی خالی نہیں آیا مولا
میں بھی آؤں گا تیرے در پہ سوالی بن کر
اپنے در سے مجھے خالی نہ لوٹانا مولا
ہوں گنہگار میں رسوا ہوں زمانے میں بہت
میرے ایماں کو مظبوط بنا دے مولا
میں بھٹک جاتا ہوں رستے سے ہمیشہ مولا
میری یاداشت کو تھوڑا سہ بڑھا دے مولا
دین و دنیا کا علم مجھ کو عطا کر مولا
میرے ضمیر کو مرنے سے بچا لے مولا
نہیں کہتا کہ یہ دنیا ہو میرے قدموں میں
صحیح معنوں میں تو انسان بنا دے مولا