صداقت پر رہیں قائم یہ ہی ممکن بنانا ہے
کبھی حق کو چھپائیں تو کلیجہ منہ کو آنا ہے
بجھائیں آگ نفرت کی تقاضا وقت کا یہ ہے
کسی کا دل دٌکھانا جان پر یہ بن ہی آنا ہے
نظر سب پر پڑے یکساں بچیں تفریق سے ہر دم
زیاں نہ ہو کسی کا بس یہی لازم بنانا ہے
یہ گزرے زندگی بس بندگی پر یہ تمنا ہو
جو ہو نہ بندگی تو رنج میں بس ڈوب جانا ہے
نظر ہو اپنی منزل پر قدم بڑھتے چلے جائیں
رہیں ثابت قدم تو مشکلیں آسان پانا ہے
ملے نہ کوئی تشنہ لب اثر کی یہ ہی کوشش ہے
تو بس ساقی گری میں نہ کوئی تفریق لانا ہے