صرف اتنا ہی نہیں اُن کا ادب کرتا ہوں میں
Poet: عثمان By: عثمان, Gujranwalaصرف اتنا ہی نہیں اُن کا ادب کرتا ہوں میں
جو علیؓ نے کہہ دیا کرنے کو سب کرتا ہوں میں
تا قیامت چپ رہیں گے منکرینِ راہِ راست
آج سے تجھ کو عطا مولا لقب کرتا ہوں میں
More Umair Mushtaq Poetry
یہ تیر جان بوجھ کے کھایا نہ جائے گا یہ تیر جان بوجھ کے کھایا نہ جائے گا
اس رابطے کو اور بڑھایا نہ جائے گا
اب آستیں میں سانپ کی کوئی جگہ نہیں
بازو پہ اب کسی کو سلایا نہ جائے گا
دل چاہئیے ہے آپ کو حاضر ہے دل مرا
بس شرط یہ ہے اِس کو دُکھایا نہ جائے گا
اُس روشنی سے بھیک تُجھے مل گئی اگر
صدیوں ترا چراغ بُجھایا نہ جائے گا
آنکھوں میں یہ چمک ہے اُسی چاند سے عمیر
کھڑکی سے اب نظر کو ہٹایا نہ جائے گا
اس رابطے کو اور بڑھایا نہ جائے گا
اب آستیں میں سانپ کی کوئی جگہ نہیں
بازو پہ اب کسی کو سلایا نہ جائے گا
دل چاہئیے ہے آپ کو حاضر ہے دل مرا
بس شرط یہ ہے اِس کو دُکھایا نہ جائے گا
اُس روشنی سے بھیک تُجھے مل گئی اگر
صدیوں ترا چراغ بُجھایا نہ جائے گا
آنکھوں میں یہ چمک ہے اُسی چاند سے عمیر
کھڑکی سے اب نظر کو ہٹایا نہ جائے گا
اکرم
روز تیری مان کر کب تک ٹھہر جائیں گے ہم روز تیری مان کر کب تک ٹھہر جائیں گے ہم
ایک دن تو چھوڑ کر تیرا نگر جائیں گے ہم
گردشِ ایام دوری تو بڑھائے گی مگر
ایسا تھوڑی ہے محبت سے مکر جائیں گے ہم
جب یہاں پہلی دفعہ ہم آئے تھے لگتا نا تھا
اس گھنے جنگل کو بھی آباد کر جائیں گے ہم
رزق کی خاطر یہاں پر رات دن اِک ہو گئے
کب ہمیں چھٹی ملے گی اور گھر جائیں گے ہم
اُس کا دل تو خالی کرنا ہے ہمیں اک دن مگر
زندگی بھر کے لیے وہ آنکھ بھر جائیں گے ہم
تنکا تنکا جوڑ کر یہ گھونسلہ بن جائے گا
رفتہ رفتہ آپ کے دل میں اُتر جائیں گے ہم
ہم سے بڑھ کر اُس کو اپنے دوستوں سے پیار ہے
اور اِک دن دیکھنا اِس دُکھ سے مر جائیں گے ہم
ایک دن تو چھوڑ کر تیرا نگر جائیں گے ہم
گردشِ ایام دوری تو بڑھائے گی مگر
ایسا تھوڑی ہے محبت سے مکر جائیں گے ہم
جب یہاں پہلی دفعہ ہم آئے تھے لگتا نا تھا
اس گھنے جنگل کو بھی آباد کر جائیں گے ہم
رزق کی خاطر یہاں پر رات دن اِک ہو گئے
کب ہمیں چھٹی ملے گی اور گھر جائیں گے ہم
اُس کا دل تو خالی کرنا ہے ہمیں اک دن مگر
زندگی بھر کے لیے وہ آنکھ بھر جائیں گے ہم
تنکا تنکا جوڑ کر یہ گھونسلہ بن جائے گا
رفتہ رفتہ آپ کے دل میں اُتر جائیں گے ہم
ہم سے بڑھ کر اُس کو اپنے دوستوں سے پیار ہے
اور اِک دن دیکھنا اِس دُکھ سے مر جائیں گے ہم
شمیم
ندی پہ شام گئے انتظار کر رہے ہیں ندی پہ شام گئے انتظار کر رہے ہیں
یہ لوگ چاند پہ کیوں اعتبار کر رہے ہیں
تماری باتوں سے دِل دُکھ گیا مگر پھر بھی
ہمارا حوصلہ دیکھو کہ پیار کررہے ہیں
نظر ملانے کے قابل نہیں ہیں دشمن سے
ہمارے اپنے ہمیں شرمسار کررہے ہیں
کوئی تو بات ہے ایسی کہ ہر محبت میں
ہمیں یہ لگتا ہے ہم پہلی بار کر رہے ہیں
مجھے لگا تھا کہ میں سب سے مختلف ہوں مگر
ہر ایک شخص پہ وہ اعتبار کر رہے ہیں
تو کیا اِنہیں کوئی خاموش کرنے والا نہیں؟
یہ لوگ میری سماعت پہ وار کر رہے ہیں
یہ لوگ چاند پہ کیوں اعتبار کر رہے ہیں
تماری باتوں سے دِل دُکھ گیا مگر پھر بھی
ہمارا حوصلہ دیکھو کہ پیار کررہے ہیں
نظر ملانے کے قابل نہیں ہیں دشمن سے
ہمارے اپنے ہمیں شرمسار کررہے ہیں
کوئی تو بات ہے ایسی کہ ہر محبت میں
ہمیں یہ لگتا ہے ہم پہلی بار کر رہے ہیں
مجھے لگا تھا کہ میں سب سے مختلف ہوں مگر
ہر ایک شخص پہ وہ اعتبار کر رہے ہیں
تو کیا اِنہیں کوئی خاموش کرنے والا نہیں؟
یہ لوگ میری سماعت پہ وار کر رہے ہیں
فیاض






