صَداقت میں، شُجاعت میں، سَخاوت میں ہی عَظمت ہے
نہ دولت میں مَسرّت ہے، نہ مَنصب وجہِ عِزّت ہے
وہ جنّت بلکہ جنّت سے بھی بڑھ کر روضہِ اَقدس
جہاں پر لمحہ لمحہ نور کی برساتِ رحمت ہے
سُنہری جالیاں، محراب ومنبر،ایک اک گوشہ
فِدا ہو جائے جنّت جس پہ دلآویز جنّت ہے
مُسرّت ہی مُسرّت ہے، نِشاط انگیز ہر لحمہ
بہت ہی خوب ہم جیسے خطا کاروں کی قسمت ہے
ہے روشن حالِ دل جن پر زَہے قسمت وہاں ہیں ہم
جنہیں سب کچھ پتہ ہے ہم نے پائی اُن سے عزّت ہے
خموشی ہی زباں بن کر سلامِ شوق کہتی ہے
دلوں کو کیف ملتاہے، نظر کو نورِ رحمت ہے
نگاہوں میں بسے ہیں وہ تو دل میں جاگزیں بھی ہیں
یہی وشمہ محبّت ہے، یہی اِحساس رحمت ہے