Add Poetry

ضبط کر کے ہنسی کو بھول گیا

Poet: Jaun Elia By: usman, khi
Zabt Kar Ke Hansi Ko Bhool Gaya

ضبط کر کے ہنسی کو بھول گیا
میں تو اس زخم ہی کو بھول گیا

ذات در ذات ہم سفر رہ کر
اجنبی اجنبی کو بھول گیا

صبح تک وجہ جاں کنی تھی جو بات
میں اسے شام ہی کو بھول گیا

عہد وابستگی گزار کے میں
وجہ وابستگی کو بھول گیا

سب دلیلیں تو مجھ کو یاد رہیں
بحث کیا تھی اسی کو بھول گیا

کیوں نہ ہو ناز اس ذہانت پر
ایک میں ہر کسی کو بھول گیا

سب سے پر امن واقعہ یہ ہے
آدمی آدمی کو بھول گیا

قہقہہ مارتے ہی دیوانہ
ہر غم زندگی کو بھول گیا

خواب ہا خواب جس کو چاہا تھا
رنگ ہا رنگ اسی کو بھول گیا

کیا قیامت ہوئی اگر اک شخص
اپنی خوش قسمتی کو بھول گیا

سوچ کر اس کی خلوت انجمنی
واں میں اپنی کمی کو بھول گیا

سب برے مجھ کو یاد رہتے ہیں
جو بھلا تھا اسی کو بھول گیا

ان سے وعدہ تو کر لیا لیکن
اپنی کم فرصتی کو بھول گیا

بستیو اب تو راستہ دے دو
اب تو میں اس گلی کو بھول گیا

اس نے گویا مجھی کو یاد رکھا
میں بھی گویا اسی کو بھول گیا

یعنی تم وہ ہو واقعی؟ حد ہے
میں تو سچ مچ سبھی کو بھول گیا

آخری بت خدا نہ کیوں ٹھہرے
بت شکن بت گری کو بھول گیا

اب تو ہر بات یاد رہتی ہے
غالباً میں کسی کو بھول گیا

اس کی خوشیوں سے جلنے والا جونؔ
اپنی ایذا دہی کو بھول گیا

 

Rate it:
Views: 3334
17 Apr, 2017
Related Tags on Jaun Elia Poetry
Load More Tags
More Jaun Elia Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets