نفس اور ضمیر ہیں انسان کے حاکم
آپس میں ہیں دشمن
انسان کا کردار ہے ان دونوں کی جھلک
مرجائے جو ضمیر تو بن جاتا ہے شیطان
فاتح اگر ضمیر ہو
تو
مومنِ کامل
ہوگئی اِک دن میری ضمیر سے جھڑپ
تھا نفس میرے ساتھ
اور
تھیں سردیاں بہت
تب
کام پر تھا میں
نماز کیوں پڑھتا نہیں کیا عذر ہے مانع؟
ملتا نہیں ہے وقت
ڈرتا ہوں کہیں نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھوں
رازق تیرا یہ باس ہے یا ہے وہ تیرا رب؟
وضو بِنا نماز کبھی ہو نہیں سکتی
جوتے اتارو ہر دفعہ
موزے و کوٹ بھی
پھر کپڑے بھی تو ہر دفعہ ہوجاتے ہیں گیلے
ہیٹر نہیں یہاں
پانی نہیں گرم
آتی نہیں شرم؟
اچھا انتظار کر
آجائے تجھے موت تو ہیٹر ہی ملے گ
کبھی نہ چھِنے گ
سردی نہیں ہوگی
فرصت بہت ہوگی
پڑھنا تو پھر نماز ۔۔۔