Add Poetry

ضمیرِ مغرب ہے تاجرانہ، ضمیر مشرق ہے راہبانہ

Poet: علامہؔ اقبال By: سلمان علی, Lahore

ضمیرِ مغرب ہے تاجرانہ، ضمیر مشرق ہے راہبانہ
وہاں دگرگوں ہے لحظہ لحظہ، یہاں بدلتا نہیں زمانہ

کنارِ دریا خضر نے مجھ سے کہا باندازِ محرمانہ
سکندری ہو، قلندری ہو، یہ سب طریقے ہیں ساحرانہ

حریف اپنا سمجھ رہے ہیں مجھے خدایانِ خانقاہی
انھیں یہ ڈر ہے کہ میرے نالوں سے شق نہ ہوسنگِ آستانہ

غلام قوموں کے علم و عرفاں کی ہے یہی رمز آشکارا
زمیں اگر تنگ ہے تو کیا ہے، فضائے گردوں ہے بے کرانہ

خبر نہیں کیا ہے نام اس کا، خدا فریبی کہ خود فریبی؟
عمل سے فارغ ہوا مسلماں بنا کے تقدیر کا بہانہ

مری اسیری پہ شاخِ گل نے یہ کہہ کے صیاد کو رلایا
کہ ایسے پُرسوز نغمہ خواں کا گراں نہ تھا مجھ پہ آشیانہ​

Rate it:
Views: 1868
11 Feb, 2022
Related Tags on Allama Iqbal Poetry
Load More Tags
More Allama Iqbal Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets