(روحِ اقبال سے معذرت کے ساتھ)
محمد خلیل الرحمٰن
یہ لیڈر یہ تیرے پُر اسرار بندے
سمٹ کر عوام اِن کی ہیبت سے رائی
سیاست سے کرتی ہے بے گانہ دِل کو
عجب ہے یہ اِن لیڈروں کی خدائی
پہنچ اِن کی امریکہ برطانیہ تک
پریشان کرتی ہے اِن کی رسائی
کہ شہرت ہے مطلوب و مقصودِ لیڈر
نہ دولت نہ کچھ ایسی ویسی کمائی
مکانوں میں ہیں منتظر لوگ کب سے
نہ بجلی نہ پانی نہ کھانے کو جب سے
کیا اِن کو جھگی نشینوں نے یکتا
بلیٹن میں ، بینر پہ اور ہر خبر میں
وہ لالچ جو ابلیس نے کی تھی پیدا
وہی ہم نے پائی انھی کے جگر میں
کھلونا سمجھتے ہیں وہ عامیوں کو
’’ہلاکت نہیں موت اِن کی نظر میں‘‘
’’دِلِ مردِ مومن میں پھِر زندہ کردے
وہ بجلی کہ تھی نعرہ ء لاتذر میں‘‘
ہمیں لیڈروں سے تو بیزار کردے
سمجھدار لوگوں کو بیدار کردے