جو طلبِ دید بڑھا دے وہ حسیں ہو جاؤ نکل کے عکسِ تصور سے یقیں ہو جاؤ اگر کرم جو کرو، تو فقط اتنا کر دو میری ٹوٹی ہوئی کٹیا کے مکیں ہو جاؤ