طلوعِ مہرِ خوش آثار دیکھنے کے لئے
اُٹھا ہوں منظرِ کہسار دیکھنے کے لئے
مری نگاہ نیا آسمان چاہتی ہے
کبوتروں کی نئی ڈار دیکھنے کے لئے
یہ آئنہ کہ مکمل نہیں ہُوا روشن
بہت ہے پرتوِ فنکار دیکھنے کے لئے
فصیلِ شہر پہ لوگوں کی منتظر آنکھیں
مرے غنیم! تری ہار دیکھنے کے لئے
صبا کو کون بناتا ہے خوشبوؤں کی سفیر
چلا ہوں جانبِ گلزار دیکھنے کے لئے
میں شاعری کی رصد گاہ تک چلا آیا
تجھے ستارہ ء اظہار! دیکھنے کے لئے