ظلم و جبر کی ایک داستان ہے
تاریخ کی مٹی اب بھی گواہ ہے
رونا بلکنا چلا کر بلانا
میرے لال تو کہاں ہے اب واپس ا جانا
میری انکھیں کمزور ہو اب چلی ہیں
میری انکھیں کمزور ہو اب چلی ہیں
کہ چلتا ہوں ٹھوکر لگائے زمانہ
ظلم و جبر کی ایک داستان ہے
تاریخ کی مٹی اب بھی گواہ ہے
بہنوں کے سر سے جو سایہ اٹھایا
اس نے ہی جینے کا سلیقہ تھا سکھایا
مگر وہ اب نہیں درمیاں ہمارے
فقط ایک گولی نے چیرا تھا دل کو
ظلم و جبر کی ایک داستان ہے
تاریخ کی مٹی اب بھی گواہ ہے