عبادت ہی مقصد ہے اپنا
فریضہ ہے پورا نبھانا
خطا کی بھی رکھی ہے فطرت
دے بھی بخش گر ہو ندامت
لعیں نے نافرمانی جو کی
اکڑ کر پشیمانی جو کی
عمل گاہ انساں کی دنیا
صلہ آخرت میں ہے ملنا
معاصی کے دلدل میں پھنستے
عنایت کی امید رکھتے
بھٹک راہ حق پائی ذلت
پلٹ جائے حاصل ہو عزت
فسانہ جو ناصر چھڑا ہے
کئی بار ہم نے سنا ہے