عجب نشاط سے جلاد کے چلے ہیں ہم آگے
Poet: مرزا غالب By: Tooba, Toronto
عجب نشاط سے جلاد کے چلے ہیں ہم آگے
کہ اپنے سائے سے سر پانو سے ہے دو قدم آگے
قضا نے تھا مجھے چاہا خراب بادۂ الفت
فقط خراب لکھا بس نہ چل سکا قلم آگے
غم زمانہ نے جھاڑی نشاط عشق کی مستی
وگرنہ ہم بھی اٹھاتے تھے لذت الم آگے
خدا کے واسطے داد اس جنون شوق کی دینا
کہ اس کے در پہ پہنچتے ہیں نامہ بر سے ہم آگے
یہ عمر بھر جو پریشانیاں اٹھائی ہیں ہم نے
تمہارے آئیو اے طرہ ہاۓ خم بہ خم آگے
دل و جگر میں پرافشاں جو ایک موجۂ خوں ہے
ہم اپنے زعم میں سمجھے ہوئے تھے اس کو دم آگے
قسم جنازے پہ آنے کی میرے کھاتے ہیں غالبؔ
ہمیشہ کھاتے تھے جو میری جان کی قسم آگے
More Mirza Ghalib Poetry
ہے کس قدر ہلاک فریب وفائے گل ہے کس قدر ہلاک فریب وفائے گل
بلبل کے کاروبار پہ ہیں خندہ ہائے گل
آزادی نسیم مبارک کہ ہر طرف
ٹوٹے پڑے ہیں حلقۂ دام ہوائے گل
جو تھا سو موج رنگ کے دھوکے میں مر گیا
اے واے نالۂ لب خونیں نوائے گل
خوش حال اس حریف سیہ مست کا کہ جو
رکھتا ہو مثل سایۂ گل سر بہ پائے گل
ایجاد کرتی ہے اسے تیرے لیے بہار
میرا رقیب ہے نفس عطر سائے گل
شرمندہ رکھتے ہیں مجھے باد بہار سے
مینائے بے شراب و دل بے ہوائے گل
سطوت سے تیرے جلوۂ حسن غیور کی
خوں ہے مری نگاہ میں رنگ ادائے گل
تیرے ہی جلوہ کا ہے یہ دھوکا کہ آج تک
بے اختیار دوڑے ہے گل در قفائے گل
غالبؔ مجھے ہے اس سے ہم آغوشی آرزو
جس کا خیال ہے گل جیب قبائے گل
دیوانگاں کا چارہ فروغ بہار ہے
ہے شاخ گل میں پنجۂ خوباں بجائے گل
مژگاں تلک رسائی لخت جگر کہاں
اے وائے گر نگاہ نہ ہو آشنائے گل
بلبل کے کاروبار پہ ہیں خندہ ہائے گل
آزادی نسیم مبارک کہ ہر طرف
ٹوٹے پڑے ہیں حلقۂ دام ہوائے گل
جو تھا سو موج رنگ کے دھوکے میں مر گیا
اے واے نالۂ لب خونیں نوائے گل
خوش حال اس حریف سیہ مست کا کہ جو
رکھتا ہو مثل سایۂ گل سر بہ پائے گل
ایجاد کرتی ہے اسے تیرے لیے بہار
میرا رقیب ہے نفس عطر سائے گل
شرمندہ رکھتے ہیں مجھے باد بہار سے
مینائے بے شراب و دل بے ہوائے گل
سطوت سے تیرے جلوۂ حسن غیور کی
خوں ہے مری نگاہ میں رنگ ادائے گل
تیرے ہی جلوہ کا ہے یہ دھوکا کہ آج تک
بے اختیار دوڑے ہے گل در قفائے گل
غالبؔ مجھے ہے اس سے ہم آغوشی آرزو
جس کا خیال ہے گل جیب قبائے گل
دیوانگاں کا چارہ فروغ بہار ہے
ہے شاخ گل میں پنجۂ خوباں بجائے گل
مژگاں تلک رسائی لخت جگر کہاں
اے وائے گر نگاہ نہ ہو آشنائے گل
فہد






