عجب نظام ہستی بنا رکھا ہے
جس میں انسان کو کھلونا بنا رکھا ہے
دیتا ہے پریشانیاں ان کو تو
اور صبر کرنے کا حکم بھی سنا رکھا ہے
ہے کسی کا مشکل دو وقت کی روٹی پانا
اور کسی کو تو نے سلطان بنا رکھا ہے
کہتا ہے کہ مانگو تو صرف مجھ ہے سے
پھر انسان کو بھی تھوڑا اختیار دے رکھا ہے
اگر کرو گے نا فرمانی میرے حکم کی
بہشت اور جہنم کا بھی بتا رکھا ہے
الجھا کر انسان کو گردش حالات میں
پانچ وقت کی یاد اور ماہ صیام کا بھی سنا رکھا ہے
کرو گے اگر میری مخلوق کا حق ادا
دس گنا اجر دینے کا بھی سنا رکھا ہے
جرم آدم نے کیا اور سزا بیٹوں کو
عدل و انصاف کا بھی کیا نظام بنا رکھا ہے
فنا کر د ے گا خود ہی کا ئنات
انسان کو آخرت کا فکر لگا رکھا ہے
خاک کا پتلا ہے تو آصف نہیں جان سکتا اس کی بڑائی
یہ راز بھی اس نے اپنے اندر چھپا رکھا ہے