Add Poetry

عجیب ہے وہ

Poet: ارسلان حُسین By: Arsalan Hussain, Dubai

عجیب ہے وہ
جو اپنی نیندیں دان کر کےرتجگوں کے حساب مانگے
جو اپنی آنکھیں کرید کر اپنے مستقبل کے خواب مانگے
لہجے میں رکھے نرم گوشی، دل میں رکھے اَنا کو طوفاں
ذہین ایسا کہ اپنے ماضی کو چند سطروں میں درج کر دے
جو غمزدہ ہو تو اپنی آنکھوں سے خون روئے
جو لب ہلائے تو روشن کردے منفرد فلسفوں کو
کسی کی یادوں میں جب وہ کھوئے، گماں کردے قضا ہے نزدیک
کسی سے جب وہ ہنس کر بولے تو روح کھینچے
جو نظر اُٹھا کر وہ مسکرائے تو خاموش کردے

عجیب ہے وہ

تاریک راتوں میں چاند و تاروں کو تکتا جائے
عجب تکلم سے دھیمے دھیمے کچھ کہتا جائے
پھر پاس آکر مجھے پوچھے
تمھیں خبر ہے درد کی ہیں کتنی قسمیں؟
کبھی سہا ہے حسرتوں کہ بے موت مرنے کا دُکھ تم نے؟
ضبط کی ہیں کبھی وہ چیکھیں، خواہشیں جب کچلی جائیں؟
پھر بے خیالی میں مسکرائے

عجیب ہے وہ

کچی نیندوں سے جاگ کر وہ، دیوار پر اِک دل تراشے
اس پر لکھے مر گیا ہے پھر مٹائے
میری بانہوں میں سر رکھ کر مجھے بتائے
جو تم نہ ہوتی تو اُداسیوں سے جنگ کرتا
کسی کی یادوں میں روز جیتا، روز مرتا
پھر ہاتھ تھامے، مجھے نہارے
اپنی انگلی سے میری ہتھیلی پر اپنا اسم نقش کر دے
میرے ماتھے کو چوم کر وہ مجھے خدا کے سپرد کردے

عجیب ہے وہ

Rate it:
Views: 655
12 May, 2021
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے
ہمیں دَردِ دِل کی سزا تو دے، مگر اپنے لَب کبھی کہہ نہ دے۔
یہ چراغِ اَشک ہے دوستو، اِسے شوق سے نہ بُجھا دینا،
یہی ایک ہمدمِ بے وفا، ہمیں بے خبر کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے زَخم دے، مجھے رَنج دے، یہ گلہ نہیں مرے چارہ گر،
مگر اپنے فیض کی ایک گھڑی مرا مُستقل کبھی کہہ نہ دے۔
مرے عَزم میں ہے وہ اِستقامت کہ شرر بھی اپنا اَثر نہ دے،
مجھے ڈر فقط ہے نسیم سے کہ وہ خاکِ چمن کبھی کہہ نہ دے۔
وہ جو بیٹھے ہیں لبِ جام پر، وہ جو مَست ہیں مرے حال پر،
انہی بزم والوں سے ڈر ہے مظہرؔ کہ وہ میرا نشاں کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے توڑنے کی ہوس نہ ہو، مجھے آزمانے کی ضِد نہ ہو،
مجھے قرب دَشت کا شوق ہے، کوئی کارواں کبھی کہہ نہ دے۔
یہ جو صَبر ہے یہ وَقار ہے، یہ وَقار میرا نہ لُوٹ لینا،
مجھے زَخم دے کے زمانہ پھر مجھے بے اَماں کبھی کہہ نہ دے۔
مرے حوصلے کی ہے اِنتہا کہ زمانہ جُھک کے سَلام دے،
مگر اے نگاہِ کرم سنَبھل، مجھے سَرکشی کبھی کہہ نہ دے۔
جو چراغ ہوں مرے آستاں، جو اُجالہ ہو مرے نام کا،
کسی بَدزبان کی سازشیں اُسے ناگہاں کبھی کہہ نہ دے۔
یہی عَرض مظہرؔ کی ہے فقط کہ وَفا کی آنچ سَلامت ہو،
کوئی دِلرُبا مرے شہر میں مجھے بے وَفا کبھی کہہ نہ دے۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets