بہارِ جاوداں کا استعارا عرسِ قاسم ہے
شریعت اور طریقت کا ستارا عرسِ قاسم ہے
اسے سیدؔ میاں نے اور حسنؔ نے مِل کے سینچا ہے
گلِ خوش رنگ کا نوری نظارا عرسِ قاسم ہے
امینؔ ، افضلؔ ، نجیبؔ ، اشرفؔ پہ میری جان ہو قرباں
اِنھوں نے خوش سلیقے سے سنوارا عرسِ قاسم ہے
شہِ قاسم کے برکاتی چمن کی بات اعلا ہے
کہ بے شک غم کے ماروں کا سہارا عرسِ قاسم ہے
مُشاہدؔ گلشنِ برکات روز افزوں پھلے پھولے
دُعا میری اجابت کے درِ والا کو اب چھولے