جہاں میں زندہ رہیں گے جو جاں لٹا کے چلے
ہر ایک ظلم و ستم کا نشاں مٹا کے چلے
وہ ایک عزم کے پیکر و جراءتوں کے امیں
چلے تو جبر و سزا کا مکاں گرا کے چلے
چھپی ہے فکر یہی آپ کی شہادت میں
کہ سر جھکے نہ کبھی اپنا دور ظلمت میں
روش غلط ہو جو حاکم کی اس کو للکاریں
ہمارا سینہ تنے ظالموں کی سطوت میں
ہر ایک بوند لہو کی پیام دیتی ہے
کہ حق پرستوں کو قدرت مقام دیتی ہے
مگر زمانے میں آدم کے قافلہ کو کبھی
میراث ظلم اذیت کی شام دیتی ہے
ہر ایک دور میں باطل نے سر اٹھائے ہیں
ہر ایک دور میں حق کے امام آئے ہیں
ہر ایک دور میں سنگین واقعات ہوئے
ہر ایک دور میں ہم نے حسین پائے ہیں
کھڑے ہوئے ہیں وہ پھر ظلم کا نشاں بن کر
ڈٹے ہیں ہم بھی یزیدوں کا امتحاں بن کر
سنو یہ قاتلو تم ! خون اپنی لاشوں سے
خراج لیتا ہے اک عمر جاویداں بن کر