عزیز تر وہ مجھے رکھتا تھا رگ جاں سے
Poet: By: imran, khi
عزیز تر وہ مجھے رکھتا تھا رگ جاں سے
یہ بات سچ ہے مرا باپ کم نہ تھا ماں سے
وہ ماں کے کہنے پہ کچھ رعب مجھ پہ رکھتا تھا
یہی تھی وجہ مجھے چومتے جھجھکتا تھا
وہ آشنا مرے ہر کرب سے رہا ہر دم
جو کھل کے جی نہیں پایا مگر سسکتا تھا
جڑی تھی اس کی ہر اک ہاں فقط مری ماں سے
یہ بات سچ ہے مرا باپ کم نہ تھا ماں سے
ہر ایک درد وہ چپ چاپ خود پہ سہتا تھا
تمام عمر وہ اپنوں سے کٹ کے رہتا تھا
وہ لوٹتا تھا کہیں رات دیر کو دن بھر
وجود اس کا پسینے میں ڈھل کے بہتا تھا
گلے تھے پھر بھی مجھے ایسے چاک داماں سے
یہ بات سچ ہے مرا باپ کم نہ تھا ماں سے
پرانا سوٹ پہنتا تھا کم وہ کھاتا تھا
مگر کھلونے مرے سب خرید لاتا تھا
وہ مجھ کو سوئے ہوئے دیکھتا تھا جی بھر کے
نہ جانے سوچ کے کیا کیا وہ مسکراتا تھا
مرے بغیر تھے سب خواب اس کے ویراں سے
یہ بات سچ ہے مرا باپ کم نہ تھا ماں سے






