عشق کا الہام کیوں نہیں رکھتے
خوشی کا اھتمام کیوں نہیں رکھتے
دل جلانا اب چھوڑیئے صاحب
کام سے کام کیوں نہیں رکھتے
اپنی معمولِ زندگانی میں
آپ کوئ آرام کیوں نہیں رکھتے
مدائے مقابل تو غم سے ہونا ہے
پھر دعا سلام کیوں نہیں رکھتے
ملن سازی کے واسطے جاناں
آپ کوئ شام کیوں نہیں رکھتے
جیت لینگے ہم ساری دنیا سے
خود کو اِنعام کیوں نہیں رکھتے
ھم بھلا مفت میں بِکیں کیسے
آپ کوئ دام کیوں نہیں رکھتے
یہ اِک بے نام سہ رشتہ ہے حُسینؔ
اسکا کوئ نام کیوں نہیں رکھتے