الہی اب میں چاہتا ہوں ترا عشق کامل
عشق بھی ایسا کہ بن جاؤں ترا ولی کامل
اعمال نامہ تو میرا گناہوں سے ہے سیاہ
فقط تری ہی محبت ہے میری زندگی کا حاصل
جو عشق مجازی کو چھوڑ کے عشق حقیقی کو کرے اختیار
میری نظر میں فقط وہی شخص ہے زمانہ کا عاقل
ابھی تو عشق میں سفر کیا ہے بس اتنا
محبوب ہے اس پار اور میں بیٹھا ہوں کنارہ ساحل
فوط اک آنسو پہ وہ مٹادیتا ہے میرے گناہ
ڈھونڈنے سے نہ ملے گا زمانے میں میرے محبوب سا عادل
میرے اک سجدہ محبت کی لاج رکھ رہا ہے خدا
کہ مری موت پر ہو رہے ہیں رحمت کے فرشتے نازل
مانا کہ گناہگار و خطاکار و سیاہکار ہوں میں
کردے اپنا دیدار عطا کہ میں ہو اہلبیت کا حامل
عمر بھر عشق کے دعوے کرتا رہا مگر نبھا نہ سکا عشق
احمد کی دعاؤں میں اب بھی ہے تیری محبت کی چاہت شامل