ہستی پر میری مولا آقاؐ کا رنگ چڑھا دے
کروں نبیؐ نبیؐ یا نبیؐ دنیا مجھے بھلا دے
اشکوں سے تر ہے بدن ، اب تو کرم فرما دے
رحمت سے اپنی مجھے نوید سفر مدینہ سنا دے
ذاد سفر نہیں ہے، پنچھی مجھے بنا دے
لوں اڑان میں، مدینہ مجھے پہنچا دے
طلب ہے جیسے، اسے تخت و تاج دلا دے
در آقاؐ کی مجھے ، مگر حا ضری کرا دے
زیارت ہو کیسے آقاؐ کی، غلام کو سکھا دے
عطا سے اپنی مجھے وہ اسم اعظم بتا دے
تمنا ہے جیسے جہاں کی، اسے کل خدائی دے
مرقد حضوری کی مگر، آقاؐ کے قدموں میں دکھائی دے