سناں کی نوک پہ قرآن سنانے آئے ہیں
حسین عظمت انسان دکھانے آئے ہیں
خدا کا نام دو عالم میں سر بلند رہے
خدا کے نام پہ گھر کو لٹانے آئے ہیں
جلا کے دشت ستم میں چراغ خون جگر
تمام ظلمت باطل مٹانے آئے ہیں
یزیدیت کا فسوں خاک میں ملا ڈالا
علی کا زور یقین آزمانے آئے ہیں
تیرا نصیب ہے اے دشت کربلا کہ تجھے
حسین جنت ایمان بنانے آئے ہیں
خدا کا دین رہے اور جاں چلی جائے
وہ کربلا میں یہی تو بتانے آئے ہیں
سجی ہوئی ہے شہادت کی انجمن غافل
غم حسین ہے غم کے زمانے آئے ہیں