اک بار انداز مجھے اپنا بچگانہ لگا
بیگم کا چہرہ مجھے جانا پہچانہ لگا
شیخ جی نے کی نہیں ساری عمر شادی
مرد مجھے یہ سب مردوں میں دانا لگا
اک دن دیا ہمسائی نے خط کے ساتھ بل
یوں پہلی محبت میں پہلا جرمانہ لگا
بیگم کی سج دھج لگنے لگی ہے زہر
ہمسائی کے سنگ جب سے یارانہ لگا
درد ٹانگوں کا کمبخت رک جائے اس لمحے
جب راہ چلتی کسی حسینہ کا شانہ لگا
کرکٹ میں سٹہ بازی میچ فکسنگ
کھیل یہ مجھے ٹھگوں کا ٹھکانہ لگا
ایکسرے میں دیکھ کر درد دل ڈاکٹر بولا
کیوں نہیں اب تک تیرا اوپر کا پروانہ لگا
نیٹ پرکیا اک سولہ سالہ لڑکی نے اظہار عشق
طاہر کو یقین دلانے میں اک زمانہ لگا