عقل گو آستاں سے دور نہیں
Poet: علامہ اقبال By: Aslam, attock
عقل گو آستاں سے دور نہیں 
 اس کی تقدیر میں حضور نہیں 
 
 دل بینا بھی کر خدا سے طلب 
 آنکھ کا نور دل کا نور نہیں 
 
 علم میں بھی سرور ہے لیکن 
 یہ وہ جنت ہے جس میں حور نہیں 
 
 کیا غضب ہے کہ اس زمانے میں 
 ایک بھی صاحب سرور نہیں 
 
 اک جنوں ہے کہ با شعور بھی ہے 
 اک جنوں ہے کہ با شعور نہیں 
 
 ناصبوری ہے زندگی دل کی 
 آہ وہ دل کہ ناصبور نہیں 
 
 بے حضوری ہے تیری موت کا راز 
 زندہ ہو تو تو بے حضور نہیں 
 
 ہر گہر نے صدف کو توڑ دیا 
 تو ہی آمادۂ ظہور نہیں 
 
 ارنی میں بھی کہہ رہا ہوں مگر 
 یہ حدیث کلیم و طور نہیں
More Allama Iqbal Poetry






