ان کے رستوں پہ چل رہے ہیں
کہ جنکے ٹکڑوں پہ پل رہے ہیں
ہمکو نسبت ہو نقش پا سے
خاک چہروں پہ مل رہے ہیں
داغ سینے کے کہہ رہے ہیں
تمہاری چاہت میں جل رہے ہیں
ب تو ہم کو وصال دے دے
سب دیوانے مچل رہے ہیں
تیرے عرفاں کی بیخودی میں
مست ہو کے سنبھل رہے ہیں
طلب رحمت پہ شرم آتی ہے
ہم سدا بے عمل رہے ہیں
انکے قدموں میں امر آ کر
سارے کس بل نکل رہے ہیں