خودی میں ڈوب جا غافل ، یہ سرّ زندگانی ہے
نکل کر حلقہ شام و سحر سے جاودان ہوجا
تو راز کن و مکاں ہے، اپنی آنکھوں پر عیان ہو جا
خودی کا راز داں ہو جا، خدا کا ترجماں ہوجا
یہ ہندی وہ خراسانی، یہ افغانی، وہ تورانی
تو اسے شرمندہ ساحل، اچھل کر بے کراں ہوجا
خودی کے زور سے دنیا پہ چھاجا
مقام رنگ و بو کا راز پا جا
برنگ بحر، ساحل آشنا رہ
کف ساحل سے دامن کھینچتا جا