جو اس ملک کا گند صاف کرے گا
وہی شخص قائد عوام کہلائے گا
نواز،عمران ہو یا کوئی فوجی
عوام اُسے سر پر بٹھائے گا
کرپشن کرنے والوں کو بخش دینا
ملک و قوم سے انصاف نہ ہوگا
امن و امان کو جو بھی لوٹائے
وہی در اصل قوم کا ہیرو ہوگا
غربت،مہنگائی کو جوختم کرے
وہی اس قوم کا سچّا لیڈر ہوگا
جو مظلوم کا ساتھ دے
وہی کھرا انسان ہوگا
جواداروں کا قبلہ درست کرے
وہی ملک و قوم کا خیرخواہ ہوگا
جومظلوم و مجبور کو حق دلائے
وہی حقیقت میں خلیفہ ہوگا
جو اللہ کو مانے وہ مسلمان ہوگا
جو اللہ کی مانے وہی مومن ہوگا
جواللہ اور رسول کا نافرماں ہو
وہی اصل معنوں میں کافر ہوگا
ہم بٹ گئے ہیں فرقوں فرقوں میں
دِکھاہمیں کونسا سیدھا راستہ ہوگا
قرآن کا یہ واضح پیخام ہےپھربھی
لڑتے ہیں جو صبح و شام جاہل ہوگا
دیکھ رہا ہے ہمیں اللہ اور رسول بھی
وہی ہمارے کرتُوتوں کا عینی گواہ ہوگا
حشر میں کیا منہ دکھاؤگے اپنے رب کو
عمر بھرکےلغزشوں کا وہاں حساب ہوگا
جب تیرے اعضاء ہی تیرے دشمن ہونگے
تیرے ایک ایک عمل کا وہاں تذکرہ ہوگا
میرے اللہ مجھ میں تو یہ حوصلہ نہیں لیکن
پر یہ امید کہ بلانے سے پہلے بخشش ہوگا
اُسکی عظمت ہےکہ توبہ کا در کھلا رکھا ہے
بخش دیں اُنکو جو پہلے سے ہی سوچا ہوگا
تو انسانوں سے پیار کرتا ہے ستر ماؤں جیسی
اسکا بچہ جہنم میں جائے وہ کیوں چاہے گا
کوئی تو آئے یارب جوہم کو سیدھی راہ دکھائے
قتل انسان سے روکو انکو چاہے جو بھی ہوگا
دنیا میں کافر کو بھی جینے کا حق دیا ہے اُس نے
کُن فیکوں کے مالک نے آخرکیوں آزاد چھوڑا ہوگا
غور کرو انکی دنیاوی حالت ہم سے ہے بہتر کیونکر
ہر طرف امن و اماں اور قتل و فساد سے پاک ہوگا
لوگ اجازت کو ترستے ہیں لندن امریکہ جانے کو
ایسے طلب گار ہیں کہ جیسے راہداری جنّت ہوگا
ہم بھی انسان ہیں بلکہ مسلمان بھی ہیں
اپنی بگڑی ہوئی جنّت کو پھر سے بنانا ہوگا
آؤ قرآن کا وہ سبق پھر سے یاد کرو
ہمیں آپس کے تعصّب کو مٹانا ہوگا
وعتصمو بحبل اللہ جمیعاٰوّلا تفرقو
صبح و شام اس آیت کو پڑھنا ہوگا
لا اکراہَ فی الدین کی آیت سنادو سب کو
لڑتے ہوئےلوگوں کو یہ آیت بتانا ہوگا
اسلام کی کشتی کو سب مل کے بچاؤ
لڑانے والے مُلّاؤں کو ہمیں پہچاننا ہوگا
ڈالر کی پرورش ہو یا درہم کی پرورش
ان دین فروشوں کو وطن سے نکالنا ہوگا
اسلام میں قتل اور فساد کی گنجائش ہے ہی کہاں
ان فساد اور جھگڑوں کے اڈّوں کو جلانا ہوگا
رسول پاک نے حکم دیا تھا مسجد ضرّار کو ڈھانے کا
اس دور کے ضرّاروں کو بھی اسی طرح ڈھانا ہوگا
گر چاہتے ہو عزّت سے زندگی جینے کا خواہشمند
ایک دوسرے کے دین ودھرم کا احترام کرنا ہوگا
تعلیم اور ہنر سے آراستہ کر اپنی اپنی نسل کو
ہمیں دیش کے ہر بچے کو مفت تعلیم دینا ہوگا
معلوم نہیں یہ سرکاری ادارے کس مرض کی دوا ہے
ہمیں پھر سے ان سب اداروں کا قبلہ درست کرنا ہوگا
گودیش کو بگاڑنے میں سیاستدان بھی کم نہیں
افسرشاہی اور نوکر شاہی کو بھی سُدھارنا ہوگا
کاروباری طبقہ اور مافیاؤں کی لوٹ مار سے
ہمیں اس دیش کے عوام ایک سسٹم دینا ہوگا
بے موت مر رہے ہیں میرے ملک کے عوام
گمنام قاتلوں کو ہرصورت میں تلاش کرنا ہوگا
کب تک میرے شہر میں یہ سلسلہچلتا رہے گا
قصاص کا قانون نافذ کرو یہ سلسلہ ختم ہوگا
ہماری کھال سے تم اپنی کھال بچاتے ہو
اب جمہوریت کا شعور عوام کو آگیا ہوگا