عمر لگ گئی ساری گھر کو گھر بنانے میں
تنکا تنکا چن کے اک گھونسلہ بنانے میں
رائیگاں گئی کوشش زندگی نبھانے کی
راج ہے اداسی کا دل کے کار خانے میں
دوریاں بڑھانے کو اک لمحہ ہی کافی ہے
جبکہ وقت لگتا ہے قربتیں بڑھانے میں
سوچنا تھا تجھ کو یہ بات کرنے سے پہلے
بات پھیل جاتی ہے بات لب پہ آنے میں
فتنہ خیز دنیا میں ظلم کا اندھیرا ہے
جان دینی پڑتی ہے اک دیا جلانے میں
ننھے ننھے بچے تھے خواہشوں کے جھولے پہ
دیر کیا لگی اس کو گلستاں مٹانے میں
دل کی ساری باتیں ہم اسلیئے نہ کہہ پائے
وقت بیت جائے نہ زخم دل دکھانے میں