ہلال عید نکلا خوشی کی نوید ہوئی
احسان پروردگار سے پھر عید ہوئی
رحمتیں برکتیں سمیٹیں ہر مسلماں نے
عام معافی ہوئی ایمانوں کی تجدید ہوئی
گلے شکوے دور ہوئے بغلگیر ہوگئے
محبت و دوستی کی پھر نئی تمہید ہوئی
خون شہیداں کی لالی کچھ رنگ حنا کا
آنسو چھلکے کچھ مسکراہٹوں کی عید ہوئی
جو بچھڑ گئے اب ساتھ نہیں عید پر
جنت میں ان کی بھی نماز عید ہوئی
اک نور شامل ہے دن کی روشنی میں
رنگینی خیال بتاتی ہے کہ عید ہوئی
رنگ برنگ جشن بہاراں ہو جیسے
مہکتی فضا بتاتی ہے کہ عید ہوئی