عید آئی ہے - ایک اور عید کا انتطار لے کر
کسی کے ہنسی اور کسی کی آنکھوں میں برسات لے کر
عید آئی ہے کچھ یادیں ساتھ لے کر
کچھ انجانی خواہشیں ساتھ لے کر
خالی ہاتھوں میں منہدی کا ارمان لے کر
سونی آنکھوں میں سپنے ہزار لے کر
عید آئی ہے کچھ تلخیوں کی برسات لے کر
خوشیوں میں بھی غموں کی بات لے کر
سنگھار سے سجا ویران انسان لے کر
اک ڈھلتی شام میں مایوسی کی سوگات لے کر
غروب آفتاب میں پھر سے ٹوٹی اک آس لے کر
عید آئی ہے - ایک اور عید کا انتطار لے کر