دیکھیں ہیں کئی صبح ،کئی شام
پر آج نرالا ہے نوید صبح کا پیغام
مٹ گئے ہیں مایوسی کے گھٹا ٹوپ اندھیرے
مناع جشن کہ آج عید آزادی ہے
یہ ہمارے اجداد کی محنت کا ثمر ہے
کہ اس دھر تی پہ بہا خون جگر ہے
رہے پاس اس کی عزت وناموس ہمیشہ
کہ یہ بہنوں کی رداؤں کا نشاں ہے
اس پرچم آزادی کو سدا رکھنا بلند تم
کہ اس خاک میں سوئے شہیدوں کی ندا ہے
اے خدا سرخرو کر نا ہمیں اپنے وطن سے
پکار پہ لبیک کہیں اب یہی دعا ہے