عید تو آئی مگر دید سے محروم رہی
وہ نہ آئے تو میں پھر عید کو کیوں عید کہوں
دید ہو جائے تو پھر عید کا منظر ہے الگ
وہ نہ آئے تو میں چوریاں کیسے پہنوں
عید کا جوڑا مین پہنوں بھی تو کس کی خاطر
کس طرح آنکھ میں کاجل کی سیاہی چمکے
وہ نہ آئے تو مرے ہاتھ میں کنگن کیوں ہوں
میری دہلیز پ مرکوز ہیں نظریں کہ وہ بس آجائے
فون بج جائے تو اٹھ کر میں سنوں اس کی سدا
وہ نہ آئے تو بھلا عید کی خوشیاں کیسی
عید تو آئی مگر دید سے محروم ہوں میں