عید کے چاند کا نظارہ کر لوں
پھر نہ ملے شاید دوبارہ کر لوں
آخر کار زندگی ھے وہ اپنی۔
کیسے ان بن گذارا کر لوں؟
پیار کرتا ہوں میں اس سے۔
دور رہنا کیسے گوارا کر لوں؟
ابھی تو آغاز ھے محبت کا۔
ابھی سے کیسے کنارہ کر لوں؟
دیکھو اطراف عدو بیٹھے ہیں۔
ایسے کیسے کوئی اشارہ کر لوں؟
ڈرتا ہوں تیری جگ ہنسائی سے۔
وگرنہ فٹ سے اشارہ کر لوں۔
بے اعتباری کی بھی حد ہوتی ھے۔
دل چیر کر اسد کیا دوپارہ کر لوں؟
گڑے مردے اکھاڑ تے کیوں ہو؟
کیا لب کشائی میں دوبارہ کر لوں؟
تنگ ہو اگر تو صاف کہہ دو۔۔
کہ دنیا سے تیری کنارہ کر لوں