دکھ دے کر سوال کرتے ہو
تم بھی غالب کمال کرتے ہو
دیکھ کر پوچھ لیا حال میرا
چلو کچھ تو میرا خیال کرتے ہو
شہرِ دل میں یہ اداسیاں کیسی
یہ بھی مجھ سے سوال کرتے ہو
مرنا چاہیں تو مر نہیں سکتے
تم بھی جینا محال کرتے ہو
اب کس کس کی مثال دوں تم کو
ہر ستم بے مثال کرتے ہو