ہماری گلی سے نکلی، وہ جو غرور سے
قسم سے چاند لگ رہی تھی، رنگت کے نور سے
جلوہ جو کیا اُسکا، عروسی جوڑے میں دُور سے
نہ لگی ایماں سے کم وہ، جنت کی حور سے
پھر نیت بھی لگی کہنے، ہم کو فتور سے
کہ ساتھی ءزندگی بننے کا، پوچھو حضور سے
مگر گزر گئی وہ، دلِ چکنا چور سے
کیونکہ تھی آج منگنی اُسکی، بھائی شکور سے