غریب ہوں گھر کا حقیر ساز و سامان
امیر ہوں دل کا بھرا نور ذکر گلستان
زمان تیرا زمانہ میں ہوگا مَصحَف بیان
آج تجھ سے جدا تو کل تیرا مغلوب احسان
بھیڑ بال برابر ہمرکاب امتی يَسۡـَٔلُون
صدا کوس و کوس سنائے پڑھے جب قرآن
ریاضت و مجاہدہ میں ہمہ تن فروکش صاحب صفہ
چاہے مدینہ ناد علی ذوالنورین عثمان
قلم علم و مکتبہ ہنر تو سیکھتا ہے ہر بشر
بنا معلم جو حاصل ہو ہے بڑا امتحان
اے نا سمجھ در قلب پہ دستک نہ دے
ظاہر تو ہے بے نام رہتا وہاں منان