Add Poetry

غزل

Poet: رشید حسرتؔ By: رشید حسرتؔ, Quetta

اِتنا تھا سوز چِیخ میں سُن کر فقیر آ گئے
گُوندھا ہؤا تھا عِشق میں دل کا خمِیر آگئے

ھم نے کِسی بھی درد سے دِل کو بچا لِیا تو تھا
لیکن نِشانہ ڈُھونڈتے (کیا ھے کہ) تِیر آ گئے

لو ہم نے چُن لیا تُمہیں، لو ہم تُمہارے ہو لِیئے
لو موسموں میں مرحلے وہ دِل پذِیر آ گئے

جِن کو شعُور و آگہی، چُھو کر کبھی گئی نہیں 
افسوس کا مُقام ہے، وہ بھی وزِیر آ گئے

بے جُرم دھر لِیئے گئے، تھانے پٹخ دیئے گئے
آئے حوالدار کیا، مُنکِر نکِیر آ گئے۔

مانا کہا تھا جب کبھی دو گے صدا تو آئیں گے
تم نے اِشارہ دے دیا، ہو کر اسِیر آ گئے

سب سےگُناہ گار کی فہرِست بن رہی ہے آج
درجہ شُمار عجِیب ہے، پہلے امِیرؔ آ گئے

تُم نے تو غرق ہونے کے سب اِنتظام کر دیئے
بیڑا یہ ڈُوبنے کو تھا کہ دستگِیر آ گئے

ہم نے خیالِ شعر میں حسرتؔ مُشاعرہ رکھا
غالبؔ تھے، داغؔ و مُصحفیؔ آخر میں میرؔ آ گئے۔

Rate it:
Views: 869
15 Jul, 2021
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets