بِلکتے بچوں کو جا کے دیکھوں، بے گور لاشے اُٹھا کے دیکھوں
جو خوف دل سے بُھلا کے دیکھوں، تو کام اپنے خدا کے دیکھوں
سُنا ہے چرچا تو اُس کے گھر کا، ہر ایک شیدا ہے سنگِ در کا
میں آپ جاؤں تو قدْر کیا ہو، وہ خود بُلائے تو جا کے دیکھوں
بُلا کے کہتے ہو "لَن ترانی"، تمہیں مبارک ہو لامکانی
مجھے جو دینی ہو دو نشانی، تمہاری باتیں بتا کے دیکھوں
یقیں ہے مجھ کو کہ تم یہیں ہو، قریں ہو سجدے میں جب جبیں ہو
مزہ تو تب ہے جو راکھ کر دو، میں جب بھی نظریں اُٹھا کے دیکھوں
نصیب ہے جو یہاں مِلا ہے، وہاں جو مِلنا ہے بس عطا ہے
مُنیبؔ ایسے میں کیا بُرا ہے، جو دین و دنیا لُٹا کے دیکھوں