Add Poetry

غزل؛ ’’واقف‘‘

Poet: فرح بھٹو By: Abdul Rehman, Doha Qatar

زندگی کو برت کر اس کے راز سے واقف ہوئی
میں خاموش ہوئی تو ہر آواز سےواقف ہوئی

سر اٹھا کر اُڑتے پنچھیوں کو دیکھنا تھا آساں
خود پرواز کی تو کرب پرواز سے واقف ہوئی

مجھے دکھ و خوشی کی موسیقی میں نہ تھی تمیز
خود پہ گزری تو دونوں کے ساز سے واقف ہوئی

مجھ پر لوگ ہنستے ہنستے کر جاتے طنز بہت
میں ناداں کب ریاکاری الفاظ سے واقف ہوئی

لہجے میں پیار دل میں ہر شخص عداوت رکھتا
بہت دیر بعد میں اس شہر کے انداز سے واقف ہوئی

دور رہ کر نہ جان سکی اس کی فطرت
قریب رہ کر میں اس دغاباز سے واقف ہوئی

ابتداء میں ہی تو نے انجام اپنا دکھا دیا
اے محبت میں کب تیرے آغاز سے واقف ہوئی

دو قدم چلی تو وہ چار قدم چل کر آیا فرح
میں اب جاکر اپنے ربِ کارساز سے واقف ہوئی

Rate it:
Views: 448
05 Feb, 2015
More Religious Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets