Add Poetry

غضب کیا ترے وعدے پہ اعتبار کیا

Poet: عرفان By: عرفان, Gujranwala

غضب کیا ترے وعدے پہ اعتبار کیا
تمام رات قیامت کا انتظار کیا

کسی طرح جو نہ اس بت نے اعتبار کیا
مری وفا نے مجھے خوب شرمسار کیا

ہنسا ہنسا کے شب وصل اشک بار کیا
تسلیاں مجھے دے دے کے بے قرار کیا

یہ کس نے جلوہ ہمارے سر مزار کیا
کہ دل سے شور اٹھا ہائے بے قرار کیا

سنا ہے تیغ کو قاتل نے آب دار کیا
اگر یہ سچ ہے تو بے شبہ ہم پہ وار کیا

نہ آئے راہ پہ وہ عجز بے شمار کیا
شب وصال بھی میں نے تو انتظار کیا

تجھے تو وعدۂ دیدار ہم سے کرنا تھا
یہ کیا کیا کہ جہاں کو امیدوار کیا

یہ دل کو تاب کہاں ہے کہ ہو مآل اندیش
انہوں نے وعدہ کیا اس نے اعتبار کیا

کہاں کا صبر کہ دم پر ہے بن گئی ظالم
بہ تنگ آئے تو حال دل آشکار کیا

تڑپ پھر اے دل ناداں کہ غیر کہتے ہیں
اخیر کچھ نہ بنی صبر اختیار کیا

ملے جو یار کی شوخی سے اس کی بے چینی
تمام رات دل مضطرب کو پیار کیا

بھلا بھلا کے جتایا ہے ان کو راز نہاں
چھپا چھپا کے محبت کو آشکار کیا

نہ اس کے دل سے مٹایا کہ صاف ہو جاتا
صبا نے خاک پریشاں مرا غبار کیا

Rate it:
Views: 8
29 Dec, 2024
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets