Add Poetry

غم عاشقی سے کہہ دو رہ عام تک نہ پہنچے

Poet: حشر By: حشر, Islamabad

عاشقی سے کہہ دو رہ عام تک نہ پہنچے
مجھے خوف ہے یہ تہمت ترے نام تک نہ پہنچے

میں نظر سے پی رہا تھا تو یہ دل نے بد دعا دی
ترا ہاتھ زندگی بھر کبھی جام تک نہ پہنچے

وہ نوائے مضمحل کیا نہ ہو جس میں دل کی دھڑکن
وہ صدائے اہل دل کیا جو عوام تک نہ پہنچے

مرے طائر نفس کو نہیں باغباں سے رنجش
ملے گھر میں آب و دانہ تو یہ دام تک نہ پہنچے

نئی صبح پر نظر ہے مگر آہ یہ بھی ڈر ہے
یہ سحر بھی رفتہ رفتہ کہیں شام تک نہ پہنچے

یہ ادائے بے نیازی تجھے بے وفا مبارک
مگر ایسی بے رخی کیا کہ سلام تک نہ پہنچے

جو نقاب رخ اٹھا دی تو یہ قید بھی لگا دی
اٹھے ہر نگاہ لیکن کوئی بام تک نہ پہنچے

انہیں اپنے دل کی خبریں مرے دل سے مل رہی ہیں
میں جو ان سے روٹھ جاؤں تو پیام تک نہ پہنچے

وہی اک خموش نغمہ ہے شکیلؔ جان ہستی
جو زبان پر نہ آئے جو کلام تک نہ پہنچے

Rate it:
Views: 6
02 Jan, 2025
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets