قطرہٴ مے بسکہ حیرت سے نفس پرور ہوا خطِ جامِ مے سراسر، رشتہٴ گوہر ہوا اعتبارِ عشق کی خانہ خرابی دیکھنا غیر نے کی آہ، لیکن وہ خفا مجھ پر ہوا