اک آہ و فغاں کے عالم میں آنکھ جو میں نے کُھولی
باہر شور ہے ماتم گلی گلی ماں مجھ کو دیکھ کر یہ بُولی
اندھیر نگری چوپٹ راج میں میرے لال نےآنکھ ہے کُھولی
نم نہ ہوگی ظالم کی آنکھ تیری معصومیت پر بھی کبھی
اس دھر میں ہر فرد ہے بولے اپنی اپنی من پسند بُولی
باہر جو نکلے وہ کھاۓ گُولی حق بات جوکر ے وہ چڑھےسُولی
میں دیکھ ماں کو مُسکرایا اور بولی میں نے اپنی ہی بولی
اللہ دے تجھےاک عمر لمبی میرے ہربڑھتے قدم کے ساتھ تیری دعا کی گُولی
فرشتے بھی دیں گے گواہی تیرا ہر بیٹا بولے گا راہ حق کی بوُلی
ہر شہید کی ماں ہوگی سرخرو جب سجا لیں گے بیٹے سینے پر جام شہادت کی گُولی