فلسفہٴ حیات کیا ہے؟ یہ طلسم_ ذات کیا ہے؟
ذره بھی اک جہاں ہے ماورائے عقل خدا ہے!
عشق اپنی منزلوں سےگزر کر پہنچا وہاں
مقام حیرت ہے جہاں ، بس حیرت کدہ ہے
یہ عقل اور بینائی پر ناز ہے انساں کو
تجزیہٴ ذات میں کامل نہ دیدہٴ بینا ہے
اس کی دسترس میں زمین و آسماں ھیں
چیونٹی کی بھی جو چاپ سنے وہ خدا ہے
دل کے اندر سے صدا دے محور_ سوز بنا دے
ذکر جس کا رلائے خود چل کر آئے وہ خدا ہے