Add Poetry

فلک پہ چاند جو روشن ہے یوں سحاب کے ساتھ

Poet: سعید سعدی By: Muhammad Saeed Saadi, RIFFA, Bahrain

فلک پہ چاند جو روشن ہے یوں سحاب کے ساتھ
یہ استعارہ ترے رخ کا ہے نقاب کے ساتھ

فصیلِ جاں کے در و بام جو منور ہیں
کسی کی یاد چمکتی ہے آب و تاب کے ساتھ

مرے خلوص کی اس نے ذرا بھی قدر نہ کی
ملا تھا آج بھی لیکن کچھ اجتناب کے ساتھ

دلِ فگار کے جتنے نہاں تھے راز سبھی
وہ آشکار ہوئے آنکھ کے چناب کے ساتھ

خیالِ یار رہا ہجرتوں کے موسم میں
تمام زیست گزاری ہے اک سراب کے ساتھ

نہ روک آج مجھے بے حساب پینے دے
تمام عمر ہی پی ہے بہت حساب کے ساتھ

نہیں قبول مجھے میرِ کارواں ایسا
جو آشنا نہ کرے مجھ کو انقلاب کے ساتھ

تمہاری یاد میں سعدی نے اشک بوئے ہیں
سو انتظار میں گزرے گی اب عذاب کے ساتھ​

Rate it:
Views: 468
02 Jan, 2018
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے
ہمیں دَردِ دِل کی سزا تو دے، مگر اپنے لَب کبھی کہہ نہ دے۔
یہ چراغِ اَشک ہے دوستو، اِسے شوق سے نہ بُجھا دینا،
یہی ایک ہمدمِ بے وفا، ہمیں بے خبر کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے زَخم دے، مجھے رَنج دے، یہ گلہ نہیں مرے چارہ گر،
مگر اپنے فیض کی ایک گھڑی مرا مُستقل کبھی کہہ نہ دے۔
مرے عَزم میں ہے وہ اِستقامت کہ شرر بھی اپنا اَثر نہ دے،
مجھے ڈر فقط ہے نسیم سے کہ وہ خاکِ چمن کبھی کہہ نہ دے۔
وہ جو بیٹھے ہیں لبِ جام پر، وہ جو مَست ہیں مرے حال پر،
انہی بزم والوں سے ڈر ہے مظہرؔ کہ وہ میرا نشاں کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے توڑنے کی ہوس نہ ہو، مجھے آزمانے کی ضِد نہ ہو،
مجھے قرب دَشت کا شوق ہے، کوئی کارواں کبھی کہہ نہ دے۔
یہ جو صَبر ہے یہ وَقار ہے، یہ وَقار میرا نہ لُوٹ لینا،
مجھے زَخم دے کے زمانہ پھر مجھے بے اَماں کبھی کہہ نہ دے۔
مرے حوصلے کی ہے اِنتہا کہ زمانہ جُھک کے سَلام دے،
مگر اے نگاہِ کرم سنَبھل، مجھے سَرکشی کبھی کہہ نہ دے۔
جو چراغ ہوں مرے آستاں، جو اُجالہ ہو مرے نام کا،
کسی بَدزبان کی سازشیں اُسے ناگہاں کبھی کہہ نہ دے۔
یہی عَرض مظہرؔ کی ہے فقط کہ وَفا کی آنچ سَلامت ہو،
کوئی دِلرُبا مرے شہر میں مجھے بے وَفا کبھی کہہ نہ دے۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets