قلم سے اب نکلتا ہے بیانِ شانِ مارہرہ
ہمیشہ قادریوں پر رہے فیضانِ مارہرہ
شریعت کا طریقت کا حسیں سنگم ہے یہ دھرتی
اسی دھرتی پہ دنیا سنیت کی ساری ہے مرتی
شہِ عبدالجلیلِ بلگرامی نے یہاں آکر
عروجِ خاص بخشا ارضِ مارہرہ کو وہ یکسر
کہ سارے جگ میں شہرہ ہوگیا اس پاک دھرتی کا
بنا مارہرہ مرکز بالیقیں سب اہلِ سنت کا
ہے مجھ پر صاحبُ البرکات کی برکت بہت زیادہ
جو مَیں بھی بن گیا مدحت نگارِ ارضِ مارہرہ
’’شہِ آلِ محمد عابدِ ذی شانِ مارہرہ‘‘
حضور آلِ رسولِ احمدی سلطانِ مارہرہ
جمالِ حضرتِ نوری ، مثالِ حضرتِ نوری
بیاں مَیں کر نہیں سکتا کمالِ حضرتِ نوری
ہے فیضِ جاریِ قاسم جہاں میں ہر جگہ لوگو!
عقیدت کی نگاہوں سے ذرا تم دوستو! دیکھو
نہ بھولیں گے کبھی سیدؔ میاں کی شفقتیں سُنّی
نہ بھولیں گے کبھی حیدر حسنؔ کی برکتیں سُنّی
امینِؔ باصفا ، نظمیؔ کی دانائی کے کیا کہنے
میاں اشرفؔ نجیبؔ افضلؔ کی رعنائی کے کیا کہنے
مُشاہدؔ ہو فدا عزمِ امانِ دین و ملت کے
کہ اُن کے دم سے گلشن شاہِ برکت کا پھلے پھولے
٭